شب و روز
ہم اسے مانگتے رہے سکون کے لیے
اس نے بیچیں اور کردیا
کہتا تھا تم سے ہی راض و نیاز کرتا ہوں
پچھلی شب میخانے میں اپنا حال دل بیان کرتا رہا
جو سانس بھی ہماری مرضی سے لیتا تھا
خاموش سے اس دنیا کو اداس کر گیا
وعدے تو بہت ہوئے پر نبھا نہیں سکا
بھری محفل میں تنہا کر گیا۔۔۔۔
کومل فیصل
Comments
Post a Comment