یادیں

وہ بہی کیا دن تھے
جب صحن میں چارپائیوں پر 
بسیرا ہواکرتا تھا 
 رات کی رانی سے مہک جایا کرتا تھا وہ آنگن 
جہاں مونگپھلی کے دانوں پر نہ جانے کتنے قصے 
سنا دیے جائے کرتے تھے
پتوں سے گرتی شبنم
اور چاندنی راتیں ُاس لمحے کو 
آج بھی تروتازہ کرتی ہے 
کہ کاش ایک بار وقت وہاں لے جائے 
 جہاں سے ہم نے چلنا سیکھا تھا 
  
کومل فیصل 

Comments

Post a Comment

Popular Posts